Tuesday, August 10, 2010

کالا باغ ڈیم ہوتا تو یہ نہ ہوتا: گیلانی

پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اگر کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے ہو جائے تو حکومت اس ڈیم کو تعمیر کرنے کا کام شروع کردے گی۔
یہ بات انھوں نے ملتان میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم کے ہونے سے اس سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ متاثرین کی مدد کریں۔ ’میں یقین دہانی کراتا ہوں کہ حکومت ہر ممکن متاثرین کی مدد کرے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ سیلاب میں ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ لاکھوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
وزیر اعظم نے ملتان میں خطاب کے علاوہ اخباری نمائندوں سے بھی بات کی۔ انھوں نے کہا کہ اس سیلاب سے پورے پاکستان میں جو تباہی ہوئی ہے وہ دو ہزار پانچ کے زلزلے سے بہت زیادہ ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کوئی صوبہ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ دوسرے صوبے کی مدد کر سکے اس لیے اس موقع پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
’یہ آفت اتنی بڑی ہے کہ مل کر کام کر کے بھی اس سے نمٹنا ایک مشکل کام ہے۔‘
دنیا سے مدد مانگنے کے لیے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا تخمینہ با اعتبار ذرائع سے لگوایا جائے گا۔ امداد دینے والے ملک ہمارے پٹواریوں اور ہمارے عملوں کے اکٹھا کئے گیے اعداد و شمار پر انحصار نہیں کریں گے۔
وزیراعظم گیلانی
انھوں نےکہا کہ جنوبی پنجاب کے اضلاع میں سیلاب زدگان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ملتان میں کیمپ آفس بنایا جا رہا ہے تا کہ فوری طور پر امدادی سامان لوگوں تک پہنچ سکے۔
انھوں نے کہا کہ وہ سی ون تھرٹی جہازوں کے ذریعے ملتان میں سامان بھیجیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایک سی ون تھرٹی جہاز تین سو خیمے لا سکتا ہے جب کہ یہاں سات ہزار خیموں کی ضرورت ہے۔ ’ہماری کوشش ہو گی کہ یہ جہاز جتنی جلد ہو یہاں یہ سامان پہنچائیں۔‘
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے مطابق ابھی تو سیلاب کی آفت ٹلی نہیں سیلاب گزرے گا تو نقصانات کا صحیح اندازہ لگایا جا سکے گا کہ کتنے پل ختم ہو گئے، کتنی سڑکیں برباد ہو گئیں، کتنے بجلی گھروں کو نقصان پہنچا ہہ اور مواصلات کا نظام کس حد تک متاثر ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دنیا سے مدد مانگنے کے لیے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا تخمینہ با اعتبار ذرائع سے لگوایا جائے گا۔ ’امداد دینے والے ملک ہمارے پٹواریوں اور ہمارے عملوں کے اکٹھا کئے گیے اعداد و شمار پر انحصار نہیں کریں گے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کی عوام میں متاثرین کی مدد کرنے کا وہ جذبہ دیکھنے میں نہیں آیا جو دو ہزار پانچ میں زلزلے کے وقت دیکھنے میں آیا تھا