Tuesday, August 10, 2010

موٹروے کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا ہے

پختونخوا سیلاب

پاکستان کےصوبہ خیبر پختونخوا کے متاثرہ اضلاع میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے نئے سلسلے نے ان علاقوں کو ایک بار مرتبہ پھر اپنی لیپٹ میں لے لیا ہے۔ جب کہ ضلع چارسدہ میں چند دیہات ایسے ہیں جہاں تازہ بارشوں نے پہلے سے متاثرہ افراد کے مُشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔
پشاور سے اسلام آباد جانے والی موٹر وے سے چند کلومیٹر دور شمال میں واقع چارسدہ کے گاؤں فقیر ماجوکئی، شاڑہ ماجوکئی میں پہلے بھی سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی تھی۔
وہاں کے مقامی لوگوں کے مطابق شاڑہ ماجوکئی میں سیلاب کے پہلے تباہ کن ریلے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد بہہ گئے تھے جن میں تین بچیاں اور ایک بچہ شامل ہیں۔ فقیر ماجوکئی اور شاڑہ ماجوکئی ایک دوسرے کے بالکل قریب ہیں۔
تازہ بارش اور سیلابی ریلوں کی وجہ سےفقیر ماجوکئی سے شاڑہ ماجوکئی تک جانے والا راستہ مکمل طور پر پانی میں ڈوب گیا تھا جہاں نہ گاڑی جاسکتی تھی اور نہ پیدل جانے کا کوئی راستہ تھا۔
میری کتابیں اور سب کچھ پانی میں بہہ گیا ہے
طالب علم حسین اللہ
شاڑہ ماجوکئی ایک سو بیس گھروں پر مشتمل دریا جندے کے کنارے واقع ایک چھوٹی سی آبادی ہے جس میں اس وقت کوئی موجود نہیں ہے۔ تمام آبادی کو چارسدہ روڈ پر واقع ایک کارخانے کی عمارت میں منتقل کردیا گیا ہے۔
ماجوکئی میں علاقے کے سابق ناظم عبدالحمید عرف فوجی نے بتایا کہ شاڑہ ماجوکئی کے اوپر موٹروے ہے جس کی وجہ سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے جب پانی کا ریلے یہاں پہنچا تو بہت کم آبادی زیر آب آئی لیکن جب موٹروے کے کناروں نے پانی کو پیچھے ماجوکئی کی طرف دھکیلا تو پوری آبادی پانی میں ڈوب گئی۔
طلب علم حسین اللہ سڑک کنارے واقع اپنے گھر کے سامنے کیچڑ سے الودہ بستے اور چند کتابوں کے ساتھ بیٹھا تھا۔ جب ان سے پوچھا کہ سیلاب کی تباہی کے بعد آپ کیا سوچتے ہیں تو انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ میری کتابیں اور سب کچھ پانی میں بہہ گیا ہے۔ ’جب سے ہمارا گھر تباہ ہوا ہے اس وقت سے میں سکول نہیں گیا ہوں