Saturday, August 7, 2010

زلزلے کے پانچ برس بعد لاشیں برآمد

ویگن کا تباہ شدہ ڈھانچہ فائل فوٹوپاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں اکتوبر دو ہزار پانچ میں آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والے سات افراد کی لاشیں پانچ سال بعد برآمد ہوئی ہیں۔
یہ لاشیں اتوار کو مظفرآباد سے تقریباً پانچ کلومیڑ کے فاصلے پر دریائے نیلم کے کنارے یاد گار کے مقام پر ملبے میں دبی ہوئی ایک تباہ شدہ گاڑی سے ملی ہیں۔
ضلع مظفرآباد کے پولیس سربراہ موسیٰ خان نے بی بی سی کو بتایا ’لاشیں پہچانی نہیں جا سکتی ہیں کیوں کہ یہ محض ڈھانچہ رہ گئی ہیں البتہ ان کے ورثہ نے لاشوں کو ان کے پھٹے ہوئے کپڑوں اور اُن سے برآمد ہونے والے دستاویزات سے شناخت کیا ہے۔‘
جن لاشوں کی شناخت کی گئی ہے وہ تمام مرد ہیں اور اُن کا تعلق مظفرآباد کے ایک گاؤں بلگران سے ہے۔
واضح رہے کہ آٹھ اکتوبر سنہ دو ہزار پانچ کو آنے والے زلزلے میں یہ مسافر وین یادگار کے مقام پر لاپتہ ہوگئی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کی شام کو پہلی بار اس گاڑی اور مسافروں کا اس وقت پتہ چلا جب حالیہ بارشوں کے دوران دریائے نیلم میں طغیانی کے باعث مٹی کے کٹاؤ کے نتیجے میں گاڑی کا ڈھانچہ نظرآیا۔
لاشیں پہچانی نہیں جا سکتی کیوں کہ یہ محض ڈھانچہ رہ گئی ہیں البتہ اُن کے ورثہ نے لاشوں کواُن کے پھٹے ہوئے کپڑوں اور اُن سے برآمد ہونے والی دستاویزات سے شناخت کیا ہے۔
مظفرآباد کے پولیس سربراہ موسیٰ خان
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زلزلے میں لاپتہ ہونے والے ان افراد کے رشتہ دار اور بڑی تعداد میں مقامی لوگ فوری طور پر وہاں پہنچے اور اتوار کی صبح تک انھوں نے گاڑی میں پھنسی ہوئی سات لاشیں نکالیں جو اب محض ڈھانچہ رہ گئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اِس گاڑی کا کچھ حصہ اب بھی ملبے کے نیچے ہے اور مزید لاشوں کی تلاش جاری ہے کیوں کہ پولیس کے مطابق زلزلے کے روز اس گاڑی میں ایک اندازے کے مطابق اٹھارہ افراد سوار تھے۔
جن افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ جہاں انھیں اپنے عزیزوں کے مرنے کا صدمہ ہے وہاں یہ اطمینان ہے کہ ان کی لاشیں مل گئی ہیں اور اب وہ انھیں مذہبی طریقے سے سپرد خاک کرسکیں گے۔
اس سے پہلے زلزلے کے چار سال بعد رواں برس فروری میں مظفرآباد میں زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے ایک سکول کی عمارت کے ملبے سے ایک بچی کی لاش ملی تھی۔
اسی سال جنوری میں مظفرآباد سے تقریباً پانچ کلومیڑ کے فاصلے پر کامسر کے مقام پر ملبے میں دبی ہوئی ایک تباہ شدہ وین سے سترہ لاشیں ملی تھیں۔
یہ وین آٹھ اکتوبر سنہ دو ہزار پانچ کو آنے والے زلزلے میں مظفرآباد سے وادی نیلم جاتے ہوئے لاپتہ ہوگئی تھی۔
جون دو ہزار چھ میں مظفرآباد کے قریب چھل پانی کے مقام پر ملبے میں دبی ایک تباہ شدہ بس سے اٹھارہ لاشیں نکالی گئی تھیں۔
فروری دو ہزار سات میں چکوٹھی میں ملبے میں دبی دو خواتین کی لاشیں برآمد کی گئی تھیں اور ایک شخص کی لاش جون دو ہزار آٹھ میں مظفرآباد میں ملبے سے نکالی گئی تھی۔
آٹھ اکتوبر سنہ دو ہزار پانچ کے زلزلے میں پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں سّتر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں کہ زلزلے کے نتیجے میں کتنے لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔
آٹھ اکتوبر دو ہزار پانچ کے زلزلے میں پاکستان کے شمالی علاقوں اور کشمیر میں ستر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں ہیں کہ زلزلے کے نتیجے میں کتنے لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔