کراچی میں فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اٹھتر ہونے کے بعد وزیر داخلہ رحمان ملک نے ڈائریکٹر جنرل رینجرز کو ملزمان کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے حکم دیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی میں فوج کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے وہ بھی حکومت کا ایک حصہ ہے۔دریں اثنا جمعہ کو کراچی میں چار روز کی ہنگامہ آرائی اور پرتشد واقعات کے بعد معمولات زندگی بحال ہوگئے ہیں۔
شہر کے علاقوں صدر، جامعہ کلاتھ، لیاقت آباد سمیت چھوٹے بڑے تمام تجارتی کھلے گئے ہیں، صنعتوں میں مزدوروں کی آمد بھی ہوگئی ہے جب کہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔
جمعرات کی شام وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی کراچی آمد پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت سے ملاقات کے بعد شہر میں جاری ہلاکتوں پر پرتشدد واقعات میں کمی ہوئی ہے۔
کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی جمعہ کو کراچی پہنچ رہے ہیں جہاں وہ امن و امان کے بارے میں اجلاس کی صدارت کریں گے۔
کراچی میں جمعرات کو روز مرہ زندگی سست رفتاری سے بحال ہونا شروع ہوئی تھی لیکن بعض نامعلوم مشتعل افراد نے زبردستی کاروباری مراکز بند کرانا شروع کر دیے ہیں۔
پیر کی شام کو متحدہ قومی موومنٹ کے رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر کی ہلاکت کے بعد شہر تین روز تک پرتشدد کارروائیوں اور ہنگامہ آرائی کی گرفت میں رہا۔
سندھ حکومت کے مشیر جمیل سومرو کا کہنا ہے کہ پیر سے جمعرات تک فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد اٹھتر ہو گئی ہے۔
دوسری جانب کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی عبدالماجد کا کہنا ہے کہ تین روز میں بیس ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ’ صرف صنعت کاروں کا نہیں بلکہ عام تاجروں، مزدوری پیش افراد کا بھی نقصان ہوا ہے۔‘
تین روز میں بیس ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔صرف صنعت کاروں کا نہیں بلکہ عام تاجروں ، مزدوری پیش افراد کا بھی نقصان ہوا ہے
حاجی عبدالماجد
حاجی عبدالماجد نے سٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کہا گیا تھا کہ اگر محصولات میں کمی ہوگی تو حالات مزید خراب ہوں گے۔