Friday, August 13, 2010

تباہی پر متاثرہ لوگ کیا کہتے ہیں؟

پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ افراد نے بی بی سی اردو کے ٹال فری نمبر پر اپنے مسائل ریکارڈ کرائے ہیں تاکہ انہیں لائف لائن پاکستان کے ذریعے حکومتی عہدے داروں کے نوٹس میں لایا جا سکے۔ ذیل میں ٹال فری نمبر پر ریکارڈ کرائے گئے چند بیانات پیش کیے جا رہے ہیں:

سکینہ، رسالپور

ہم رسالپور سنٹر میں بیٹھے ہیں، یہاں پر آئی ڈی پیز کی امداد کسی کو نہیں مل رہی۔ ہم چار پانچ دفعہ چکر لگا چکے ہیں لیکن یہ لوگ کوئی رسپانس نہیں دے رہے۔ رمضان شروع ہو چکا ہے، انہیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ پیکیج دیں۔ یہاں کوئی انتظام نہیں ہے، نہ سحری کا اور نہ ہی افطاری کا۔

قاری فیض، غازی گھاٹ

یہاں پر ایک علاقہ ہے ہیڈ چتالی، وہاں پر پاس پاس میں جو گاؤں ہیں سب تباہ ہو گئے ہیں۔ میں بی بی سی کے توسط سے حکومت بالا سے گزارش کرتا ہوں کہ خدا کے لیے ان لوگوں کو وہاں سے نکالیں۔ لوگوں کے پاس نہ دوائیں ہیں نہ کھانے پینے کا کوئی سامان۔

عبدالرحیم چانڈیو، ڈی جی خان

مجھے آپ کے ویب سائٹ سے معلوم ہوا ہے کہ آپ لوگ لائف لائن پاکستان کے نام سے ایک پروگرام کر رہے ہیں۔ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ڈیرہ غازی خان میں حالات بہت خراب ہیں۔ یہاں پٹرول نہیں مل رہا۔

نذیر احمد رضا، کوٹ ادو

کوٹ ادو سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر ہمارا گاؤں ہے جس میں بہت اونچے درجے کا سیلاب آیا ہے۔ اکثر مکانات تباہ ہو گئے ہیں اور ان میں موجود سامان بھی تباہ ہو گیا ہے۔ ہماری اپیل ہے اپنے حکامِ بالا سے، خصوصاً وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے کہ جن لوگوں کے مکان بہہ گئے ہیں اور سامان کا نقصان ہوا ان کو معاوضہ دیا جائے۔

قاری محمد صالح تھہیم، گُل محمد تھہیم، سانگھڑ

ہمارے گاؤں میں حالیہ مون سون میں شدید بارشوں کی وجہ سے سارا گاؤں زیر آب آ گیا ہے۔ پانی جمع ہونے کی وجہ سے مچھر اور گندگی پھیل گئی ہے جو بیماریوں کا باعث بن رہی ہے۔ آپ کی وساطت سے ہم صوبائی اور وفاقی وزیر صحت سے گزارش کرتے ہیں کہ ہمارے مدد فرمائیں۔

جہانزیب، ججال، کوہستان

شدید بارشوں سے دبیر بازار جو پانچ سو دکانوں پر مشتمل ہے سیلاب کی زد میں آ کر تباہ و برباد ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ دبیر نالے کی وجہ سے لوگوں کے پکے مکان تباہ ہو گئے ہیں۔ لیکن حکومت نے ابھی تک متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں۔ کلِک حکومت صرف اعلان کر رہی ہے لیکن ان میں سے کسی بھی اعلان پر عمل نہیں ہو رہا۔ میں آپ کی وساطت سے حکومت سے التماس کرتا ہوں کہ وہ دبیر بازار کے متاثرین کی مدد کرے۔

سعید احمد، ڈی جی خان (ٹرائیبل ایریا)

یہاں پر بہت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، مکانات گِر گئے ہیں، املاک کو نقصان پہنچا ہے اور مال مویشی سیلاب کے پانی میں بہہ گئے ہیں۔ آپ ہمارا پیغام ڈی جی خان انتظامیہ تک پہنچ دیں۔ یہاں روزانہ بارش ہو رہی ہے اور لوگوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔

غلام حسین بلوچ، ٹھٹھہ

ہمارا ضلع پاکستان کا آخری ضلع ہے، جہاں سے دریائے سندھ سمندر میں داخل ہوتا ہے۔ ہم دریا کے بالکل آخر میں رہ رہے ہیں۔ دریا کا سارا پانی بمشمول دوسرے ریلے کے ہمارے علاقے سے ہی گزرے گا۔ ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ باقی ملک کی طرح اس علاقے میں بھی دریا کے پشتوں پرنظر رکھی جائے، کیونکہ یہاں کلِک دریا کے پشتے بہت ہی خستہ حالت میں ہیں۔

شوکت علی، ننگولئی، سوات

میں بی بی سی کی وساطت سے حکام بالا سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارا آدھا گاؤں سیلابی ریلے کی نذر ہو گیا ہے اور جو آدھا بچا ہے اس میں بانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ تقریباً ستر فیصد لوگوں نے سامان سے بھرے گھر چھوڑ کر نقل مکانی کی ہے اور کر رہے ہیں۔ دریائے سوات کے پانی کے گاؤں کے بالائی حصوں میں داخل ہونے کا خدشہ ہے لیکن اس کو آسانی سے ٹالا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ہمیں کلِک حکومتی اور غیر سرکاری اداروں کی طرف سے مدد کی ضرورت ہے۔

انعام اللہ، گیس بالا، دیامیر، گلگت

ہمارے گاؤں میں حالات بہت خراب ہیں۔ بہت زیادہ نقصان ہوئے ہیں۔ آپ کا جو بھی چینل ہے، اس کے ذریعے آپ حکومتِ پاکستان تک یہ اطلاع پہنچ دیں کہ گیس بالا گاؤں میں جو گلگت سے پیتیس کلو میں آگے ہے وہاں پر حالات بہت ہی خراب ہیں۔

محمد صغیر، پٹن، کوہستان

ہم گھروں سے بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہاں خیموں کی کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی چیزوں کی شید کمی ہے۔ کلِک ابھی پانچ سو روپے میں چینی کی ایک دھڑی (پانچ کلو) نہیں ملتی۔ پہلے سامان بھشام سے آتا تھا لیکن اب وہاں پر موجود پُل بھی ٹوٹ گیا ہے۔ کوئی بھی ہمارے مدد کو نہیں پہنچا ہے۔ ٹینٹ نہیں ہیں۔ باقی پیسے وغیرہ گھروں میں تھے وہ بھی چلے گئے ہیں۔

حمید اللہ، بنگڑو، کوہستان

ہماری کوئی پچاس لاکھ مالیت کی زمین تھی، دو گھر تھے، سب ملیا میٹ ہو گیا ہے۔ ہمارے علاقے میں آج تک حکومت کی طرف سے کوئی ہیلی کاپٹر نہیں آیا۔ ہمارے تین طرف پہاڑ ہیں اور چوتھی سمت میں دریا بہتا ہے۔ ہم پھنسے ہوئے ہیں۔ ہم آپ کی وساطت سے حکومت اور عالمی دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے پھنسے ہوئے لوگوں تک غذائی امداد پہنچائی جائے۔ ہماری کل نفری پچیس ہزار ہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ ہم سب پھنسے ہوئے ہیں۔

مادلی، روجھان، ضلع راجن پور

کلِک مسئلہ یہ ہے کہ راستے بھی صحیح ہیں لیکن کوئی امداد نہیں مِل رہی۔ سیلاب کی تباہ کاریاں تو ہر جگہ ہیں لیکن ہمارے گاؤں میں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ یہاں پرائیویٹ کشتیوں والے دس ہزار روپے مانگ رہے ہیں۔ لوگوں کے گندم پڑی ہے لیکن یہ کشتیوں والے کہتے ہیں آدھی گندم ہمیں دو گے تو تب ہم تمھیں باہر نکالیں گے۔ کوئی ہمارا پرسانِ حال نہیں ہے۔ سرداری نظام ہے، سردار اپنے کاموں میں مصروف ہیں اور ہمیں کوئی نہیں پوچھ رہا۔

پُنل، گھوٹکی، سندھ

ہم مارواڑی لوگ ہیں۔ ہندو برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں پر بہت پانی ہے۔ ہم پانچ دس روز سے بھوکے پیاسی بیٹھے ہیں۔ کلِک اقلیتی لوگوں کو کوئی امداد نہیں مِل رہی۔ ہم بہت پریشان ہیں۔ ہمارے مکان گِر گئے ہیں، سر چھپانے کے لیے چھت نہیں ہے۔ گندم بھی چلی گئی۔ چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، وہ بھی بیمار ہیں۔ ہمارے مدد کر دیجیئے، ہمیں باہر نکلواؤ، کھانے پینے کی چیزیں مہیا کرو۔ دوا وغیرہ کی بھی ہمیں پرابلم ہے۔ پانی میں مچھر اور سانپ وغیرہ ہیں جن کی وجہ سے ہم بہت پریشان ہیں۔ دن رات پریشانی کے عالم میں گزر رہے ہیں۔

رانو پیروانی، غوث پور، کشمور

ہمارے علاقے میں سیلاب آیا ہوا ہے۔ خیر سیلاب کا تو جو ہے سو ہے لیکن وہاں اس سے زیادہ بڑا مسئلہ لوٹ مار کا ہے۔ ہم خود غوث پور چھوڑ کر دوسرے گاؤں آئے ہوئے ہیں اور ہماری کچھ عورتیں اور مرد اپنے گھروں کی حفاظت کے لیے وہیں موجود ہیں۔ کلِک تین روز پہلے ہمارے گاؤں میں دو سو کے قریب مسلح ڈاکو گھس آئے ہیں جو وہاں پر ہمارے مندروں اور دکانوں کو لوٹ رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ غوث پور میں پھنسے ہوئے لوگوں کو صرف ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکالا جا سکتا ہے لیکن حکومت اس سلسلے میں کچھ نہیں کر رہے۔

سلطان محمد، ضلع ہرنائی

یہاں ہمارے علاقے میں بڑے پیمانے پر پانی آیا ہوا ہے۔ یہاں پر تقریباً تین سو گھر متاثر ہوئے ہیں۔ اللہ کا شکر ہے ابھی تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن ہم کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں۔ نہ حکومت ہماری مدد کو آ رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ پر کوئی اثر ہو رہا ہے۔ ہم بلڈوزروں کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں ہمارے پاس ڈیزل نہیں ہے۔ گھر تو ہمارے چلے گئے لیکن ہمیں اشیائے خوردو نوش کی ضرورت ہے۔

حبیب الرحٰمن لونی، ضلع لورالائی

ہمارے علاقے میں گزشتہ دس گھنٹے سے بارش ہو رہی ہے اور پورہ علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ اور سے بارش ہو رہی ہے اور نیچے پانی بہہ رہا ہے۔ علاقے میں کئی عورتیں اور بچے پانی میں بہہ گئے ہیں۔ حکومت نے ابھی تک کوئی امدادی کام شروع نہیں کیا ہے۔