Thursday, August 12, 2010

عالمی برادری امداد دے نہیں تو۔۔۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حید خان ہوتی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم دنیا کی مدد کر رہے ہیں لیکن اب ان کے صوبے میں جو تباہی آئی ہے اس دوران عالمی سطح پر ان کی بھر پور مدد نہ کی گئی تو پھر وہ بھی اپنے تعاون پر سوچیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے ان خیالات کا اظہار ڈیرہ اسماعیل خان کے سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ جس پیمانے پر صوبے بھر میں تباہ کاریاں ہوئی ہیں اس کے لیے امدادی کارروائیوں میں بڑی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ خان کا کہنا ہے کہ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ دنیا اس بات کو سمجھے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں پاکستان پچاس سال پیچھے چلا گیا ہے اس لیے اب عالمی سطح پر یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر مصیبت کے اس وقت میں دنیا نے مثبت کردار ادا نہ کیا تو ہم سے بھی اچھے کی امید نہ رکھے۔
دنیا اس بات کو سمجھے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی کے نتیجے میں پاکستان پچاس سال پیچھے چلا گیا ہے اس لیے اب عالمی سطح پر یہ سمجھنا ہوگا کہ اگر مصیبت کے اس وقت میں دنیا نے مثبت کردار ادا نہ کیا تو ہم سے بھی اچھے کی امید نہ رکھے
وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی
انھوں نے کہا کہ تمام متاثرہ علاقوں میں صوبائی ٹیکس معاف کر دیا گیا ہے جبکہ وفاقی ٹیکس کی معافی کے لیے مرکزی حکومت سے درخواست کی جائے گی۔
اس کے علاوہ انھوں نے سیلاب اور بارشوں سے ہلاک ہونے والے افراد کے لیے تین تین لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ املاک اور مویشیوں کے نقصانات کا سروے مکمل ہونے کے بعد اعلان کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں تمام ترقیاتی کام منجمد کر دیے گئے ہیں تاکہ یہ فنڈز متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں اور بحالی کے کام میں لائے جا سکیں۔
دریں اثنا خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے حالیہ سیلاب بارشوں سے ہونے والی تباہی کے حوالے سے مکمل نظر انداز کیا ہے۔
انھوں نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی پر بھی کالا باغ ڈیم کے حوالے سے بیان جاری کرنے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ وزیر اعظم تمام صوبوں کا ہے اور انھیں صرف ایک صوبے کی نمائندگی نہیں کرنی چاہیے۔