Friday, July 30, 2010

کراچی میں حالات کشیدہ، رینجرز کا گشت

پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے ٹارگٹ کلنگ کے متاثرہ علاقے گلستان جوہر میں آج بھی حالات کشیدہ رہے اور پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری علاقے میں گشت کر رہی ہے۔
کراچی میں گزشتہ تین دنوں کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد پندرہ ہوگئی ہے۔ ہلاک ہونیوالوں میں دو حکومتی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم اور ای این پی کے کارکنان بھی شامل ہیں۔
وزیرداخلہ رحمان ملک نے سنیچر کے روز اعلان کیا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث جرائم پیشہ افراد کے خلاف ٹارگٹ آپریشن ہوگا مگر تاحال شہر کے کسی علاقے میں کسی قسم کا آپریشن شروع نہیں ہوسکا ہے۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز بھی حالات کشیدہ رہے ہیں اور دکانیں دن بھر بند رہی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں دو دن قبل متحدہ قومی موومنٹ کے دفتر پر حملے کے بعد حالات مسلسل کشیدہ ہیں۔
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں جاری ٹارگٹ کلنگ کا تازہ مرکز گلستان جوہر کا علاقہ ہے جہاں ہدف بناکر ہلاک کرنے کی زیادہ تر کارروایاں ہوئی ہیں۔
کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی جاری ان واقعات کے بارے میں وفاقی وزیر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ ایک تیسری قوت حالات کشیدہ کرنے میں ملوث ہے۔
رحمان ملک نے سنیچر کے روز وزیراعلی ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ٹارگٹ آپریشن ہوگا۔
وفاقی وزیرداخلہ نے دو ٹوک انداز میں کہا تھا کہ حکومت کا آپریشن خفیہ اطلاعات پر مبنی ہوگا اور کسی جماعت کے خلاف نہیں ہوگا۔ تمام فریقین کو ساتھ لے کر چلیں گے کہ انہیں یقین ہے کہ کارروائی درست سمت میں ہورہی ہے۔
گلستان جوہر میں گزشتہ دن مشتعل افراد نے چار گاڑیوں اور پولیس موبائل کو نذرآتش کردیا تھا جبکہ پرانے اور دوبارہ استعمال کے فرنیچر مارکیٹ کو بھی آگ لگادی گئی تھی۔