بلوچستان میں مون سون کی بارش کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ بیس ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جن کی بحالی کےلیے امدادی کاموں کا آغاز ہوگیا ہے۔
بارشوں کے باعث ریلوے کی پٹڑی متاثر ہونے کے باعث کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ریل سروس دو دن کے لیے بند کر دی گئی۔بی بی سی کے نامہ نگار ایوب ترین کے مطابق بلوچستان ڈیزاسٹر مینجمنت اتھارٹی کے سربراہ حسن بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں سے سب سے زیادہ ضلع بارکھان متاثر ہوا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ کئی افراد لاپتہ ہیں جن کو تلاش کرنے کا کام جاری ہے۔ بقول حسن بلوچ کے متاثرہ علاقوں میں نوّے فیصد مکانات بھی تباہ ہوچکے ہیں۔
کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے ترجمان مرتضیٰ بیگ کے مطابق بارکھان، کوہلو اور سبی کے اضلاع میں اب تک بیس ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہیں جن کو چار ہیلی کاپٹروں کے ذریعے خوراک، ادویا ت اور خیمے پہنچانے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔
اس کے علاوہ فوج اور فرنٹیئر کور نے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ بھی قائم کردیے ہیں جہاں لیڈی ڈاکٹر بھی خواتین کی علاج کے لیے موجود ہیں۔